۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
"الهام شاهین" استاد اعتقاد و فلسفه در دانشگاه الازهر

حوزہ/الہام شاہیں نے کہا کہ نسلی پیداوار کی روک تھام اور فیملی پلاننگ کے منصوبوں سے استفادہ کئے بغیر،میاں بیوی کا دو بچوں پر اکتفا کرنا جائز ہے تاکہ بچوں کی تربیت کی جا سکے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،الازہر یونیورسٹی مصر کے شعبہ فلسفہ اور اعتقادات کی پروفیسر ڈاکٹر الہام شاہین نے کہا کہ نسلی پیداوار کی روک تھام اور فیملی پلاننگ کے منصوبوں سے استفادہ کئے بغیر،میاں بیوی کا دو بچوں پر اکتفا کرنا جائز ہے تاکہ بچوں کی تربیت کی جا سکے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اگر کوئی خاتون حاملہ ہو جائے تو بچے کو گراناجائز نہیں ہے،مزید کہا کہ نسلی پیداوار کی روک تھام شرعی طور پر جائز ہے اور حکومت کو نسلی پیداوار کی روک تھام کے لئے قانون پاس کرنے کا حق نہیں ہے،کیونکہ یہ کام شریعت الٰہی کے منافی ہے۔

الازہر یونیورسٹی کی استاد نے کہا کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے 9شادیاں کیں اور صرف 7بچے پیدا کئے۔گذشتہ ادوار میں عورت تین سے زیادہ بچوں کو جنم نہیں دیتی تھی اور ان میں سے کچھ خواتین اسے زیادہ بچوں کو جنم دیتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ نسلی پیداوار کی روک تھام،رسول اللہ(ص)کی اس حدیث سے کہ آپ فرماتے ہیں:"تناکحوا تناسلوا تکاثروا فإنى مباه بكم الأمم يوم القيامة" سے نہیں ٹکراتی ہے۔یہ حدیث شادی اور مسلمانوں کی نسلی پیداوار بڑھانے پر تاکید کرتی ہے اور بچوں کی تعداد کا تعین نہیں کرتی اور ایک بچہ بھی مسلمان نسل میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
 
الہام شاہین نے صحت کے مراکز میں پروگراموں،کانفرنسوں، دینی دورس اور خاندانی نشستوں کے ذریعے بچے پیدا کرنے کے خطرات سے دوچار لوگوں کو جواز فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ دینی شعور و آگہی سے لوگوں کی بہت سی غلط فہمیوں اور غلط تعلیمات کو درست کیا جاتا ہے۔

آخر میں،الازہر یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر الہام شاہین نے کہا کہ "تولیدی کنٹرول شرعی طور پر جائز ہے،لیکن میاں بیوی کی جانب سے تولیدی عمل کو اس طرح سے منظم کرنے کے قانونی ذرائع کے لئے درخواست کہ ان کے حالات کے مطابق" غربت کے خوف سے بچے کو مار دو "شریعت سے مطابقت نہیں رکھتی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے اس سے قبل ملک میں شرح پیدائش اور بڑھتے ہوئے اخراجات کے بارے میں متنبہ کیا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .